آپ تصور کریں جہاں کچھ دن پہلے آپ اپنے چھوٹے پڑوسی ملک کے ساتھ جھگڑ رہے تھے۔ لیکن پھر آج اچانک آپ ان پر تحائف برسانے کا فیصلہ کر لیتے ہیں ۔ عجیب لگتا ہے، ہے نا؟ جی ہاں ، آج ہندوستان نے اپنے تازہ ترین عبوری بجٹ 2024 کے دوران بالکل یہی کیا ہے ۔ ہندوستان نے مالدیپ کی ترقیاتی امداد میں دوگنا اضافہ کیا .
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے مالدیپ کو ترقیاتی امداد کے لئے 770.90 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جو ابتدائی 400 کروڑ روپے سے تقریبا 50 فیصد زیادہ ہے۔ یہ فیصلہ کافی حیران کن ہے ۔ ایسا اسلئے کہ ابھی کچھ ہی دن پہلے دونو ں ممالک ایک سفارتی تعلقات میں شدید گراوٹ سے جوجھ رہے تھے۔ مالدیپ نے تو ہندوستان کو اپنے ملک سے فوجیں واپس بلانے کا جارحانہ حکم بھی دیا تھا ۔
مالدیپ اپنے نئے صدر کی قیادت میں چین کی طرف بڑی گرمجوشی سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے ۔ سفارتی تعلقات میں بگاڑ اسی کا نتیجہ ہے ۔ لیکن یہ قابل غور بات ہے کہ ہندوستان نے اچانک یہ غیر متوقع قدم کیوں اٹھایا؟
بھارت نے یہ غیر متوقع قدم کیوں اٹھایا؟
اس کی آسان وضاحت یہ ہے کہ نو منتخب صدر محمد موئزو کی قیادت میں مالدیپ نے بھارت سے دوری اختیار کرنے اور چین کو اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر قبول کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔ صدر بننے کے بعد ، موئزو نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے طور پر چین کا انتخاب کیا اور بیجنگ کے ساتھ متعدد معاہدوں پر دستخط بھی کیے۔ اس دورے کے بعد دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کو "جامع اسٹریٹجک تعاون” کی سطح تک بڑھا دیا ہے ۔
جیسے ہی مالدیپ کے صدر چین سے واپس آئے تو انہوں نے "انڈیا آؤٹ” مہم کا آغاز کیا ۔ یہ کوئی نئی بات نہیں تھی۔ انہوں نے انتخابات کے دوران ہندوستان پر مالدیپ کی خودمختاری اور داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام لگاتے رہے تھے۔اور وعدہ بھی کیا تھا کہ ہندوستانی فوج کو وہ اپنی سرزمین پر نہیں روکنے دینگے ۔
ہندوستان کو تھوڑا دیر میں ہی سہی لیکن شاید یہ احساس ہوا کہ مالدیپ، جو اسٹریٹجک طور پر دنیا کے مصروف ترین شپنگ لینز میں سے ایک کے قریب واقع ہے، کے ساتھ علیحدگی ایک برا قدم ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اچانک مالدیپ کو دی جانے والی ترقیاتی امداد میں اضافہ ہوا ہے۔
مالدیپ کے صدر کی چین میں گرمجوشی سے استقبال اور چین کا جزیرے میں سرمایہ کاری کے وعدے کے بعد، ہندوستان کو لگا کہ اس چھوٹے سے جزیرے کو ناراض کرنا ایک اسٹریٹجک غلطی تھی۔
بجٹ میں مالدیپ کو ترقیاتی امداد میں اضافہ ایک اچھا قدم ہے اور یہ ہندوستان کی قائم کردہ سفارتی پالیسی کے مطابق ہے ۔ ہندوستانی خارجہ پالیسی کو ملکی سیاست میں فائدہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے تشکیل دینا طویل مدّت میں کبھی بھی فائدہ مند نہی ثابت ہو سکتا ۔
یہ بھی پڑھیں: عمر خالد اور سپریم کورٹ کی ایک المناک کامیڈی
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت مالدیپ کا روایتی قریبی دوست رہا ہے۔ ہندوستان نے مالدیپ کو دفاع، تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے جیسے مختلف شعبوں میں برابر امداد فراہم کی ہے۔ ہندوستان نے 2004 کے سونامی ، 2014 میں پانی کی قلت، اور کوویڈ 19 وبائی امراض جیسے بحران کے وقت کافی مدد کیا تھا ۔