بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل اور فلسطین مسئلے پر سنوائی کے بعد کل اپنا فیصلہ سنایا. امید کی جا رہی تھی عدالت اسرائیل کی غزہ پر حملے کو فورا بند کرنے کا حکم دیگی۔ لیکن ایسا ہوا نہیں۔بین الاقوامی عدالت انصاف نے جنگ بندی کا حکم نہیں دیا۔ عدالت صرف اسرائیل کو کچھ ہدایات دی ہیں جس پر اسے عمل درآ مد ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔
یہ فیصلہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر مقدمے کا ایک حصہ ہے جس میں جنوبی افریقہ نے یہ دلیل پیش کی کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔اپنے فیصلے میں کورٹ نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا ہے کہ آیا اسرائیل نسل کشی کے جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
فیصلے کے کچھ اہم نکات
نسل کشی پر اکسانے پر لگام
عدالت نے اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی پر اکسانے والے اسرائیلی منسٹرز پر لگام لگانے کا حکم دیا ہے اور انہیں سزا دینے کو بھی کہا ہے۔
نسل کشی کو روکنے کے لیے اسرائیل فوری اقدامات کا حکم
کوٹ نے اسرائیل کو ہدایت دی کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی کاروائیوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کا پالن کرے۔
غزہ کو فوری مدد
عدالت نے اسرائیل کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ غذا میں تمام غذائی اور طبی امداد کی اجازت دے۔اسرائیل کو غزہ میں بدتر اور بدحال ہوتی زندگی سے نپٹنے کے لیے فوری طور پر امداد فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنا ہوگا
شہریوں اور شہری آ بادی کو نقصان نا پہنچانے کا حکم
عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ جنگ کے دوران شہروں کو قتل کر نے یا کسی اور طریقے سے ان کو نقصان پہنچانے سے بچے۔بہت ہی افسوسناک ہے کہ عدالت نے اسرائیل کو فوری طور پر جنگ بندی کے حکم نہیں دیا۔اس طرح جنوبی افریقہ کی عرضی کی غزہ میں اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کرے کو منظور نہیں کیا
رپورٹ
اسرائیل کو ایک مہینے کے اندر عدالت کے ذریعے دیئے ہدایات پر کیا اقدامات لیے گئے اس سلسلے میں کورٹ کو رپورٹ جمع کرنی ہوگی.
کیا اس فیصلے کا کچھ اثر ہوگا؟
فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نےکورٹ کے فیصلے کا استقبال کیا اور کہا کہ ججوں نے انسانیت اور بین الاقوامی قانون کے حق میں فیصلہ دیا۔
عدالت کے فیصلے پر رد عمل کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے خارجہ نلیڈ ی پاندور(Naledi Pandor) "مجھے امید تھی کہ عدالت اسرائیل کو غزہ پر جنگ بندی کا حکم دیگی۔لیکن یہ فیصلہ ضرور جنگ کوایک دن روکنے میں مدد کریگی۔
South African FM Naledi Pandor says she would have wanted to hear the ICJ order a “ceasefire” for Israel’s war on Gaza, but believes the provisions the court listed can only lead to one. pic.twitter.com/EkQDAlqyzA
— Al Jazeera English (@AJEnglish) January 26, 2024
اسرائیلی قومی سلامتی کی وزیر بین گویر نے عدالت کے فیصلے کو یہود مخالف ( اینٹی سیمیٹک) قرار دیا اور کہا کی اسرائیل کو اس فیصلے کو نظر انداز کرنا چاہیے۔
عدالت کے فیصلے سے ظاہر ہے کیا عدالت نے ایک بیچ کا فیصلہ دیا ہے۔اسرائیل کو فورا جنگ بندی کا حکم نہ دے کر فوری طور پر جنگ بندی کے امکان کو خارج کر دیا ہے۔اسرائیلی منسٹرز کے بیان سے ایسا لگتا نہیں ہے کہ وہ عدالت کے ہدایات پر عمل کریں گے۔اسرائیل کے پرائم منسٹر بن جامن نتن یاہو نے بھی خاص طور پر کہا کہ وہ جب تک حماس کو پوری طرح سے برباد نہیں کرتے وہ جنگ بندی نہیں کریں گے۔
حالانکہ اس فیصلے سے اسرائیل اور اس کے ساتھیوں خاص کر امریکہ اور برطانیہ پر عالمی دباواور بڑھے گا۔اسرائیل کو ہتھیار بیچنے والے ممالک پر اسرائیل کو ہتھیار نہ بیچنے پر بھی ایک پریشر بنا رہے گا۔
اگر امریکہ اور برطانیہ اسرائیل پر جنگ بندی کو نافذ کرنے کا دباؤ نہیں ڈالیں گے تو ہو سکتا ہے کہ یہ معاملہ سیکیورٹی کونسل میں ووٹ کے لیے پیش کیا جائے۔جس سے امریکہ اور برطانیہ خاص کر اخلاقی کشمکش میں ہوں گے کیونکہ وہ سیدھے طور پر اسرائیل کو ہتھیار مہیا کر رہے ہیں۔