ای وی ایم مشین پھر سے ایک بار چرچا میں ہے ۔ وزیر اعظم مودی نے پارلیمنٹ میں بولتے ہوئے یہ پیشن گوئی کی کہ این ڈی ایے اس بار الیکشن میں 400 سے زیادہ سیٹیں لیکر آئیگی ۔ اور صرف انکی پارٹی ہی 370 سیٹیں جیتے گی ۔ اس ریمارک کے بعد اپوزیشن کے کئی رہنماووں نے سوال کیا کہ وزیر اعظم مودی کو الیکشن سے پہلے کیسے پتا کہ انکی پارٹی 370 سیٹیں لیکر آئے گی ۔
کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ "مودی جی کو الیکشن سے پہلے کیسے پتہ چلا کہ 370 سیٹیں ہوں گی؟ اگر انہوں نے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو 370 سیٹیں ملیں گی۔ مجھے لگتا ہے کہ ای وی ایم میں کوئی راز چھپا ہوا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ای وی ایم میں مودی جی کا کوئی ہاتھ ہے۔ کیا ملک کا لیڈر انتخابات سے پہلے ایسا بیان دے گا تو کیا عوام کے ووٹ کے حق کا صحیح تحفظ ہو گا؟ مجھے اس پر شک ہے۔”
راشٹریہ جنتا دل سے راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے کہا کہ سیٹوں کی صحیح تعداد بتا کر مودی نے ای وی ایم کے کام پر شکوک و شبہات کو اور بڑھا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا ،
’’اگر وہ کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی کو 370 سیٹیں ملیں گی اور این ڈی اے اتحاد کو 400 سے زیادہ سیٹیں ملیں گی تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ای وی ایم سیٹ ہے”؟ انہوں نے مزید کہا کہ "آپ ملک کے وزیر اعظم ہیں، آپ کو کہنا چاہیے تھا کہ ہم زبردست اکثریت کے ساتھ واپس آئیں گے۔ (لیکن) جب آپ صحیح تعداد بتاتے ہیں تو شکوک پیدا ہوتے ہیں”۔
اور پڑھیں :جمہوریت کا قتل
ای وی ایم کو لیکر حا لیہ سالوں میں کافی سوال اٹھا ے گئے ہیں ۔ تمام اپوزیشن پارٹیاں الیکشن کمیشن آف انڈیا سے سو فیصد VVPAT نکالنے کی مانگ اٹھائی ہے جسے کمیشن نے سپریم کورٹ کے سامنے رجعت پسندی کا نام دیا اور منع کردیا ۔ کمیشن فلحال ان پارٹیوں کو اپنی بات رکھنے کا وقت بھی نہیں دے رہا ہے ۔ کمیشن کے چیئرمین کے انتخاب کو لیکر بھی ان پارٹیوں نے اپنے خدشات ظاہر کیے ہیں ۔ نئے قانون کے مطابق کمیشن کے چیئرمین کے انتخاب میں موجودہ حکومت کو زیادہ ووٹ ملیں ہیں ۔ اسی وجہ سے ای وی ایم کو لیکر خدشات اور بڑھ گئے ہیں ۔