کچھ سالوں پہلے امریکی کمپیوٹر سائنس دانوں کی نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے ساتھ مختلف طریقوں سے چھیڑ چھاڑ یا ہیرا پھیری کی جاسکتی ہے۔ یہ تحقیق الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے دعووں کے بالکل برعکس ہے ۔ ای سی آ ئی دعوی کرتی رہی ہے کہ ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں ہے ۔ تو کیا ای وی ایم کے ساتھ سچ میں چھیڑ چھا ڑ ممکن نہیں ؟
یہ تحقیق الیکشن کمیشن کے اس معیاری دعوے کو چیلنج کرتا ہے کہ ہندوستان میں استعمال ہونے والی ای وی ایم محفوظ اور چھیڑ چھاڑ سے پاک مشین ہیں۔ ٹیکنالوجی تجزیہ کار کم زیٹر جنہوں نے جمہوریتوں پر الیکٹرانک ووٹنگ کے اثرات کے بارے میں بڑے پیمانے پر لکھا ہے ،کے مطابق پیپر ویریفکیشن یونٹ سے منسلک ہونے پر بھی ای وی ایم ہیکنگ کے خطرے سے محفوظ نہیں ہیں ۔
اسکے علاوہ اپوزیشن اور دیگر فریق ای وی ایم کی مینوفیکچرنگ اور اسکی تقسیم کی نو عیت پر سوا ل اٹھاتے رہے ہیں ۔
اور پڑھیں: ای وی ایم مشین پھر سے ایک بار چرچا میں
اس تحقیق کا مختصر خلاصہ مندرجہ ذیل ہے ۔
ای وی ایم کو دور سے کنیکٹ کیا جا سکتا ہے ۔
ای وی ایم انٹرنیٹ سے کنیکٹ نہیں ہوتے ہیں ۔ اس بنیاد پر یہ دعوی کیا جا تا ہے کی چونکہ ای وی ایم انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہے تو پھر ہیک بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ لیکن اس تحقیق کے مطابق اگر ای وی ایم پر ریمو ٹ رسائی سافٹ ویئر انسٹال کردیا جائے تو ای وی ایم کو ہیک کرنا بالکل ہی آسان ہے
مینوفیکچرنگ کے مرحلے میں ای وی ایم سے سمجھوتہ کیا جاسکتا ہے
ای وی ایم بنانے والی سب سے بڑی امریکی کمپنی ای ایس اینڈ ایس نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے اکثر ریموٹ رسائی سافٹ ویئر کے کو فروخت کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کبھی کبھار ہم نے الیکشن کا کام دیکھ رہے افسران سے بھی کہا کہ وہ ریموٹ رسائی سافٹ ویئر کو ای وی ایم پر انسٹال کرلیں تاکہ اس کو دور سے کنیکٹ کیا جاسکے ۔
ٹیلی کام روٹرز کے ذریعے ای وی ایم کو ہیک کیا جاسکتا ہے
اس تحقیق نے ایک اور طریقہ بتایا کہ کس طرح جب الیکشن ختم ہوجاتا ہے تو الیکشن افسران وی ایم میں نصب موڈیم کے ذریعے ووٹوں کی گنتی اپنے ریاستی انتخابی دفاتر کو بھیجتے ہیں۔ یہ موڈیم ریڈیو سگنل یا فون لائنوں کا استعمال کرتے ہیں جو ٹیلی کام روٹرز سے ہوکر گزرتے ہیں ، جو تکنیکی طور پر انٹرنیٹ کا حصہ ہیں۔ ہیکرز ان روٹرز سے گزرتے ہوئے انتخابی نتائج کو روک سکتے ہیں اور تبدیل کرسکتے ہیں ، یا اسکی مدد سے وہ ا ای وی ایم میں مشین تک پہنچ سکتے ہیں اور مالویئر انسٹال کرکے نتایج سے چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں ۔
حالانکہ یہ تحقیق امریکا میں استعمال ہو رہے ای وی ایم مشین کے سلسلے میں ہے ۔ لیکن ہیکنگ کے جو طریقے کار بتاۓ گئے وو ہندوستان میں استعمال ہو رہے مشینوں پر بھی لاگو ہوتے ہیں ۔ہندوستان میں تو یہ مشین حکومت کے زیرے تحت کام کر رہی کمپنیز میں بنتی ہیں ۔جہاں مشینوں کو بناتے وقت ہی انکو دور سے رسائی کے ذریعہ چھا ڑ کے لئے مناسب بنایا جا سکتا ہے ۔
یہ ریسرچ آخر میں مشوره دیتا ہے کہ جمہوری ملکوں میں الیکشن کاغذی بیلٹ کے ذریعہ ہونا چاہیے۔