جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین نے کل اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا .انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ریاست میں مبینہ اراضی گھوٹالے سے متعلق منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں انہیں گرفتار کیا ۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کی قیادت والی مخلوط حکومت کے رہنما سورین نے راج بھون میں گورنر سی پی رادھا کرشنن کو اپنا استعفیٰ سونپا اسکے بعد انھیں پوچھ تاچھ کے لئے ای ڈی دفتر لے جایا گیا۔
خبروں کے مطابق ای ڈی نے سورین کو بدھ و ا ر کو دوسری بار پھر سے طلب کیا تھا کیونکہ انہوں نے ٢٩ جنوری کو پچھلے سمن کو نظر انداز کر دیا تھا۔ ایجنسی نے اپنی تحقیقات کے حصے کے طور پر ان کی دہلی رہائش گاہ اور جھارکھنڈ میں کئی دیگر مقامات پر چھاپے مارے تھے۔ ای ڈی نے سورین پر فرضی دستا ویز کے ذریعے کروڑوں روپے کی غیر قانونی جائیداد حاصل کرنے کا الزام لگایا ہے۔
سورین کے استعفے سے جھارکھنڈ میں سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے .جے ایم ایم نے 2019 کے اسمبلی انتخابات کے بعد کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی حمایت سے حکومت بنائی تھی۔ 81 رکنی اسمبلی میں جے ایم ایم کے پاس 30، کانگریس کے پاس 16 اور آر جے ڈی کے پاس ایک نشست ہے۔ اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پاس 25 نشستیں ہیں۔
خبروں کے مطابق جے ایم ایم نے سینئر لیڈر اور وزیر ٹرانسپورٹ چمپائی سورین کا نام ریاست کے اگلے وزیر اعلی کے طور پر تجویز کیا ہے۔ چمپائی سورین ہیمنت سورین کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے پچھلی جے ایم ایم حکومتوں میں کابینہ وزیر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
کانگریس اور آر جے ڈی نے مبینہ طور پر چمپائی سورین کو نئے وزیر اعلی کے طور پر حمایت کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ تاہم، حتمی فیصلہ گورنر کریں گے، جو جے ایم ایم کو ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کرنے یا ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کے لئے فیصلہ لے سکتے ہیں۔
سورین کی گرفتاری کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ ای ڈی بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کی کٹھ پتلی بن کر کام کر رہی ہے اور ان مخالف پارٹیوں کے زیرے حکومت ریاستوں کو غیر مستحکم کرنے کے لئے استعمال کی جارہی ہے ۔ اپوزیشن رہنماووں کا یہ الزام بالکل بھی غلط نہیں ہے .ابھی کچھ ہی دن پہلے آر جے ڈی کے لیڈر تیجسوی یادو کو بھی ED نے طلب کیا تھا . راہول گاندھی نے اپنے x ہینڈل پر لکھا کہ”
ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی وغیرہ اب سرکاری ادارے نہیں رہے، اب یہ بی جے پی کا ‘مخالف اپوزیشن سیل’ بن چکے ہیں۔بی جے پی خود بدعنوانی میں ڈوبی ہوئی ہے، اقتدار کے جنون میں جمہوریت کو تباہ کرنے کی مہم چلا رہی ہے”۔
ED, CBI, IT आदि अब सरकारी एजेंसियां नहीं रहीं, अब यह भाजपा की ‘विपक्ष मिटाओ सेल’ बन चुकी हैं।
खुद भ्रष्टाचार में डूबी भाजपा सत्ता की सनक में लोकतंत्र को तबाह करने का अभियान चला रही है।
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) January 31, 2024