اپوزیشن مکت بھارت یا بدعنوانی سے پاک بھارت

جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین کی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ گرفتاری نے ملک میں پھر سے ایک سیاسی طوفان برپا کردیا ہے۔ حالانکہ ایسے واقعات سے اب حیرت نہیں ہوتی ۔ بی جے پی کے دوران حکومت میں ایسی گرفتاریاں بہت عام ہو چکی ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا گرفتاریاں اپوزیشن مکت بھارت یا بدعنوانی سے پاک بھارت کو لیکر ہو رہی ہیں.
حراست میں لیے جانے سے پہلے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے والے سورین پر مبینہ طور پر زمین دھوکہ دہی معاملے میں منی لانڈرنگ کا الزام لگایاگیا ہے۔ وہ مرکزی ایجنسیوں کے ذریعہ گرفتار ہونے والے تازہ ترین اپوزیشن لیڈر ہیں۔
حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر اپوزیشن لیڈران نے جانبدار ہونے اور سرکاری ایجنسیوں کاغلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان کا یہ الزام بالکل بھی غلط یا بے بنیاد نہیں ہے۔
دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق ای ڈی اور سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے ذریعے جانچ کیے گئے 95 فیصد معاملے اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں کے خلاف ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ای ڈی کا 96 فیصد سزا کی شرح ہونے کا دعویٰ گمراہ کن ہے، کیونکہ یہ ان معاملوں کے ایک بہت چھوٹے نمونے پر مبنی ہے جن پر عدالتو ں نے فیصلہ سنایا ہے۔

دی وائر میں چھپے تجزیہ کے مطابق ای ڈی نے مارچ ۲۰۲۳ تک 5,906 معاملے درج کیے، لیکن صرف 1,142 معاملوں میں چارج شیٹ دائر کی ۔ جن میں سے اس نے صرف ۲۵ معاملوں کو ہی حل کیاہے، جو کل معاملوں کی تعداد کا صرف ۰ء۴۲ فیصد ہے۔ ان 25 معاملوں میں سے ای ڈی نے 24 معاملوں میں سزا دلوائی ہے۔ اسی کی بنیاد پر ای ڈی نے دعوے کئے کہ سزا کی شرح تقریبا 96 فیصد ہے۔ تاہم، یہ بالکل ہی غلط دعویٰ ہے، کیونکہ تحقیقات اور ٹرائل کے مختلف مراحل میں ہزاروں مقدمات اب بھی زیر التوا ہیں۔
اپوزیشن پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی اپنے حریفوں کو ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کے لئے ای ڈی اور سی بی آئی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، خاص طور پر اس سال کے آخر میں ہونے والے اہم لوک سبھا انتخابات سے پہلے۔ تاہم بی جے پی نے کسی بھی سیاسی مفاد یا انتقام سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ بدعنوانی سے پاک ہندوستان بنانے کے لئے پرعزم ہے۔

اپوزیشن مکت بھارت یا بدعنوانی سے پاک بھارت

بی جے پی کا ‘ ڈ ائنسٹی مکت بھارت’ کا نعرہ کانگریس اور دیگر علاقائی پارٹیوں کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے ۔ بی جے پی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ وہ واحد پارٹی ہے جس کے پاس داخلی جمہوریت اور میرٹ پر مبنی قیادت ہے۔
تاہم یہ دعویٰ بالکل کھوکھلا ہے۔ ایسے سیکڑوں لیڈروں کی نشاندہی کی جاسکتی جن کو سیاست خاندانی وراثت میں ملا ہے۔بی جے پی کو ڈائنسٹک سیاست سے کوئی پرہیز نہیں ہے۔کتنے ہی ڈائنسٹک رہنما جو پہلے کانگرس یا دیگر مخالف پارٹیوں میں تھے بی جے پی میں شاملِ کیا گیا ہے۔ سب سے تازہ معاملہ مہاراشٹر سے کانگرس کے لیڈر ملن دیوڑا کا ہے۔تو ڈائنسٹک مکت بھارت کا نعرہ بالکل کھوکھلا ہے۔مقصد مخالف پارٹیوں کے سیاسی لیڈروں کو ڈرا دھمکا کر الیکشن کو اپنے فیور میں کرنا ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اپوزیشن کے خلاف بی جے پی کی مہم کا مقصد سچ میں بدعنوانی سے پاک بھارت بنانا ہے؟اس میں کوئی شک نہیں کہ بدعنوانی سے بی جے پی کو کوئی پرہیز نہیں ہے اس کا مقصد اپوزیشن کو حراساں کر اپنی سیاسی پیٹھ کو اور مضبوط کرنا ہے۔


بی جے پی نے پچھلے 10 سال کے دوران حکومت میں اختلاف رائے اور تنقید کے لئے بہت کم رواداری کا مظاہرہ کیا ہے، اور جمہوریت کے اداروں اور اصولوں کو کمزور کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔
سیاسی میدان میں بی جے پی کے غلبے نے وفاقیت کے زوال اور اقلیتوں کو حاشیے پر ڈ ھکیلنے کا کام بہت اچھے سے کیا ہے۔ ہیمنت سورین کی گرفتاری کوئی اکیلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ سیاسی انتقام اور اور ہندوستانی سیاست کا مطلق العنان ہونے کا ایک بڑا ثبوت ہے.جو پچھلے کچھ سالوں میں کافی بڑھ گیا ہے ۔
حزب اختلاف کی جماعتوں کو متحد ہونے اور جمہوریت پر اس حملے کی مزاحمت کرنے کی اشد ضرورت ہے، اور عوام کو دانشمندی سے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے اور حکومت کو اس کے اقدامات کے لئے جوابدہ بنانے کی ضرورت ہے۔

انگریزی میں پڑھیں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top