22 جنوری 2024 کو اتر پردیش کے مقدس شہر ایودھیامیں ایک بڑا تاریخی واقعہ پیش آ یا۔یہ واقعہ ملک کی سماجی سیاسی اور جمہوری کردارمیں بڑی تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔بلکہ کئی سیاسی اور سماجی مفکر اس اس بات کو پچھلے کئی سالوں سے دہرا رہے ہیں کہ ہندوستانی سیاسی سماجی اور جمہوری کردار میں پہلے ہی تبدیلی آ چکی ہے۔بہرحال 22 جنوری کو رام للا کو پران پرتشٹھا تقریب کے ذریعے ان کو ان کی مبیّنہ پیدائش کی جگہ پر نصب کرکے ایک تاریخ رقم کر دی گئی۔اس مضمون میں ہم جانیں گے کی پران پرتشٹھا رسم کیا ہوتا ہے۔پران پرتشٹھا کی رسم 22 جنوری کو رام للا کی مورتی کے لیے کی گئی تھی۔رام للا ہندو دیوتا بھگوان رام کے نو عمر اوتار ہیں۔
پران پرتیشٹھا رسم
پران پرتیشٹھاسنسکرت کے دو الفاظ سے مل کر کے بنا ہے۔پران جس کا مطلب زندگی ہوتا ہے اور پر تشٹھاجس کا مطلب نصب کرنا ہوتا ہے ۔ہندو عقیدے کے مطابق یہ ایک مذہبی رسم ہوتی ہے جس کے ذریعے پتھر کی مورتیوں میں زندگی یا جان ڈال دی جاتی ہے۔ہندو مذہبی کتابوں کے مطابق ایک مورتی صرف پتھر یا لکڑی کا ٹکڑا نہیں ہوتی بلکہ وہ ایک زندہ مجسمہ ہوتی ہے جس میں جان ہوتی ہے اور وہ اپنے عقیدت مندوں سے بات کر سکتی ہے۔ اور ان کی دعاؤں کو سن اور قبول کر سکتی ہے۔
پران پرتیشتھا کو انجام دینے میں مختلف اقدامات اور طریقہ کار شامل ہوتے ہیں جو پجاریوں اور عقیدت مندوں کے ذریعہ انتہائی ادب اور احترام کے ساتھ کیےجاتے ہیں۔ ان میں سے کچھ اقدامات مندرجہ ذیل ہیں۔
شودھی: پانی، دودھ، شہد اور دیگر مادوں سے مورتی، مندر اور آس پاس کی صفائی۔ –
سنکلپ: پجاریوں اور عقیدت مندوں کے ذریعہ مقصد کا اعلان۔
آرتی: احترام اور شکر گزاری کی علامت کے طور پر مورتی کے سامنے چراغ لہرانا۔
پرنام: پجاریوں اور عقیدت مندوں کی طرف سے مورتی کو سجدہ اور سلام۔وغیرہ