تمل اداکار وجے نے ایک نئی سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں اور 2026 اسمبلی انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ پہلے اداکار نہیں ہیں جنہوں نے سیاست میں شمولیت اختیار کی ہے اور ایک سیاسی پارٹی شروع کی ہے۔ تمل سیاست میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جہاں اداکاروں نے سیاست میں قدم رکھا اور اپنی خود کی سیاسی پارٹیاں بنائیں۔ اس طرح تمل ناڈو میں اداکاروں کا سیاست میں شامل ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ اس روایت کی پیروی کرتے ہوئے وجے نے ایک نئی سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھی ہے ۔
جنوبی ہندوستان میں ایک الگ قسم کا منفرد سیاسی کلچر ہے جہاں سنیما کا سیاست پر گہرا اثر ہے۔ ان جنوبی ریاستوں میں، خاص کر تمل ناڈو میں اداکاروں کا سیاست میں شامل ہونے اور اپنی سیاسی پارٹی بنانے کی مستقل تاریخ ہے۔ تمل ناڈو میں سنیما کا اثر اتنا گہرا ہے کہ ایک اہم سیاسی جماعت اے .آئی .ڈی. ایم. کے. کی بنیاد ایک اداکار نے ہی رکھی تھی۔ یہاں تک کہ ڈی. ایم. کے. جس کی بنیاد 1949 میں ایک تجربہ کار سیاستدان انادورائی نے رکھی تھی، اس کی بھی تاریخ یہ ہے کہ اس کے رہنماؤں کی سب سے اونچی صفوں میں بہت سارے اداکار شامل ہیں۔ ایم .جی .آر .جنہوں نے بعد میں اے. آئی .ڈی. ایم .کے. کی بنیاد رکھی وہ پہلے ڈی. ایم .کے. میں ایک اہم سیاسی شخصیت تھے۔
تمل ناڈو میں دراوڑ تحریک کے دنوں سے ہی سنیما کو سماجی تبدیلی لانے اور لوگوں کو متحرک کرنے کا ایک اہم ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ پرشکتی (1952)، تھروویلیاڈال (1965) اور بہت سی دیگر فلموں کو تمل سنیما میں ذات پات کے امتیاز، سماجی عدم مساوات اور نچلی ذات کے لوگوں کو درپیش جدوجہد جیسے سماجی مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے تاریخی فلمیں سمجھا جاتا ہے۔ یہ اور دیگر فلمیں دراوڑ تحریک کے اصولوں سے کافی مطابقت رکھتی ہیں۔
آج بھی تمل ناڈو میں مقبول سنیما کے مواد کو شکل دینے میں دراوڑی تحریک کا بہت اثر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمل ناڈو ریاست میں سیاست اور سنیما کے بیچ بہت ہی پتلی لکیر ہے ۔ اداکار اپنی حقیقی زندگی میں بھی اپنے وقت کے سماجی اور سیاسی مسائل پر بات کرنے سے نہیں ہچکچاتے ہیں۔ اس لہٰذ سے تمل سینما اپنے آپ میں بہت منفرد اور اور ہندوستان میں دیگر سینما انڈسٹریز کے مقابلے میں کافی بولڈ ہے ۔
پڑھیں:ہندوستان نے مالدیپ کی ترقیاتی امداد میں دوگنا اضافہ کیا
تمل ناڈو میں سنیما اور سیاست کے درمیان اس گہرے تعلق کے باوجود، صرف چند اداکاروں نے سیاست میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ شاید ایم .جی .رام چندرن اور جے للتا ہی دو ایسے اداکار ہیں جنہیں سیاست میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ۔ دیگر اداکار جو سیاست میں آئے انکی طرح کامیابی حاصل نہیں کرسکے ۔
آئیے ان اداکاروں پر ایک نظر ڈالتے ہیں جنہوں نے تمل ناڈو میں اپنی سیاسی پارٹی بنائیں۔
ایم جی رام چندرن
تمل ناڈو میں سب سے کامیاب اور کرشماتی اداکار جو سیاست میں آئے ان میں سب سے اول ایم .جی. رام چندرن ہیں۔ انہوں نے 1972 میں ڈی. ایم. کے سے علیحدگی اختیار کرکے آل انڈیا انا دراوڑ منیتر کاژگم (اے. آئی. ڈی. ایم. کے.) کی بنیاد رکھی۔ وہ 1977 میں تمل ناڈو کے وزیر اعلی بنے اور 1987 میں اپنی موت تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کی موت کے بعد تمل سنیما کی ایک اور اہم اداکارہ جے للتا نے پارٹی سنبھالی اور آہنی ہاتھوں سے پارٹی اور تمل ریاست پر حکومت کی ۔
انہیں 1988 ء میں بھارت رتن سے نوازا گیا۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے نظریے کو پھیلانے اور پھیلانے کے لئے فلموں کی کہانیوں کا بہت اچھے سے استعمال کیا۔
سیواجی گنیشن
یہ ایک لیجنڈری اداکار اور ایم .جی. آر. کے حریف تھے۔ انہوں نے 1988 میں تمل ناڈو میں تھامیزاگا منیترا منانی پارٹی کی بنیاد رکھی۔لیکن کچھ ہی دنوں میں اس پارٹی کو تحلیل کردیا ۔
وجئے کانت
ایم. جی. رام چندرن کی سیاسی کامیابی کے قریب اگر کوئی جا سکا تو وہ وجے کانت ہیں جنہوں نے 2005 میں اپنی پارٹی دیسیا مرپوکو دراوڑ کازگھم (ڈی .ایم. ڈی .ایم.) بنائی تھی۔ یہ 2011 سے 2016 تک تمل ناڈو قانون ساز اسمبلی میں اہم اپوزیشن پارٹی بن گئی۔ بعد میں اس نے اپنی سیاسی اہمیت کھو دی ۔
آر. سرتھ کمار
اپنی سیاسی پارٹی بنانے سے پہلے سرتھ کمار نے ڈی .ایم. کے. اور اے. آئی. ڈی. ایم. کے. دونوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہوں نے 2007 میں آل انڈیا سماتھووا مکل کاچی پارٹی کی تشکیل کی ۔ پارٹی نے 2011 کے اسمبلی انتخابات میں دو نشستیں جیتیں۔
رجنی کانت
رجنی کانت کو تمل سنیما کا سب سے بڑا میگا اسٹار مانا جاتا ہے۔ انہوں نے 2017 میں سیاست میں شمولیت اختیار کی اور ایک سیاسی جماعت رجنی مکل مندرم (آر. ایم .ایم.) قائم کی۔ 2021 میں انہوں نے اپنی صحت خرابی کا حوالہ دیتے ہوئے پارٹی کو تحلیل کردیا ۔
کمال حسن
کمال حسن کو ہندوستانی سنیما انڈسٹری کے بہترین اداکاروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے 2018 میں اپنی پارٹی مکل ندھی میام (ایم .این. ایم.) کی بھی بنیاد رکھی۔ پارٹی 2019 کے لوک سبھا انتخابات اور 2021 کے اسمبلی انتخابات میں ایک بھی نشست نہیں جیت سکی۔
ایک فلم اسٹار کے طور پر اپنی مقبولیت کے باوجود ، وہ ایم .جی .رام چندرن اور جے للتا کی طرح اپنی شہر ت کو وو ٹوں میں تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
وجے
اب ایک اور تامل فلم اسٹار وجے نے تملگا ویتری کاژگن کی بنیاد رکھی ہے اور اس کا مقصد 2026 کے اسمبلی انتخابات لڑنا ہے۔ کیا وہ اپنے نئے سیاسی سفر میں کامیاب ہوں گے؟ اس راز کا انکشاف تو مستقبل ہی کریگا ۔